نیت مراقبات حقیقت کعبہ ربانی، حقیقت قرآن مجید، حقیقت صلوٰۃ

Loading

نیت مراقبہ حقیقت کعبہ ربانی

فیض می آید از ذات بیچون کہ مسجود جمیع ممکنات است و منشاء حقیقت کعبہ ربانی است بہ ہئیت وحدانی من بواسطہ پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم اجمعین ۔ توقف روز ۔

ترجمہ : \” ذات حق سے کہ مسجود جمیع ممکنات اور منشاء حقیقت کعبہ ربانی ہے۔ پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم اجمعین کے واسطہ سے میرے ہئیت وحدانی میں فیض آتا ہے۔\”  یہ مقام عظمت و کبریائی کا مقام ہے اس جگہ سالک ہئیت و جلال کے دریا میں ڈوب جاتا ہے۔اور جب فنا و بقا حاصل ہوتی ہے تو ممکنات کی توجہ اپنی طرف دیکھتا ہے۔

نیت مراقبہ حقیقت قرآن مجید

فیض  می آید از وسعت بیچون حضرت ذات کہ منشاء حقیقت قرآن مجید است بہ ہئیت وحدانی من بواسطہ پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم اجمعین ۔ توقف روز۔

ترجمہ: \” حضرت ذات کہ منشاء حقیقت قرآن مجید ہے۔ وسعت بیچون سے بواسطہ پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم اجمعین میری ہئیت وحدانی میں فیض آتا ہے۔\”  اس مقام پر قرآن مجید کے اسرار ظاہر ہوتے ہیں ۔ قرآن مجید کا ایک ایک حرف مطالب و معانی کا دریا نظر آتا ہے ۔ بسا اوقات تمام قالب انسانی مثل زبان بن جاتا ہے۔ لذت تلاوت حاصل ہوتی ہے ۔ خدا سے راز و نیاز باتیں ہوتی ہیں۔

نیت مراقبہ  حقیقت صلوٰۃ

فیض می آید از کمال وسعت بیچون حضرت ذات  کہ  منشاء حقیقت صلوٰۃ است بہ ھئیت وحدانی من بواسطہ پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم اجمعین ۔ توقف روز۔

ترجمہ: \”حضرت ذات کے وسعت کمال سے جو کہ منشاء حقیقت صلوٰۃ ہے۔ میرے ہئیت وحدانی میں  پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم اجمعین   کے واسطہ مبارک سے فیض آتا ہے۔\” اس مقام  میں  سالک کو دو جز میسر آتے ہیں۔ ایک حقیقت قرآن اور دوسرا حقیقت صلوٰۃ ۔ نماز میں ایک عجیب امر ظاہر ہوتا ہے ۔ گویا اس دارِ فانی سے نکل کر دارِ اخروی میں داخل ہوتا ہے۔ اور حدیث مبارک \” ان تعبداللہ کانک تراہُ\” کا مضمون مطلب صاف واضح ہو جاتا ہے۔ اور اسی کی طرف حدیث شریف \” الصلوٰۃ معراج المومنین \” میں اشارہ ہے اور حدیث شریف \” اقرب ما یکون العبد من الرب فی الصلوٰۃ \” اور \” قرۃ عینی فی الصلوٰۃ \” میں  اسی کی وضاحت ہے ۔

سالک کو جب اس مقام میں نہایت انہماک و اشتغال ہو جاتا ہے تو پھر اس کے نزدیک عابد و معبود میں کچھ فرق نہیں رہتا ۔ خاص کر سجدہ کی حالت میں جب اس میں فنائے محض حاصل ہوتی ہے۔ تو فرق جاتا رہتا ہے کیونکہ فرق اثنینت  دو ہونے پر مبنی ہے اور فنا میں اثنینت نہیں ہوتی ۔ اس کا مزہ وہی پاتا ہے جو جانتا ہے۔  چوں ندیدند حقیقت رہ افسانہ روند  اور کیا تعجب کہ حدیث \”  لی مع اللہ وقت\”  میں اسی نماز کی طرف اشارہ ہو۔

نوٹ : معزز قارئین آپ معمولات سیفیہ کے متعلق اور تمام سلاسل ( سلسلہ عالیہ نقشبندیہ شریف، قادریہ شریف، چشتیہ شریف اور سہروردیہ شریف ) کے بارے مین معلومات درج ذیل لنک سے حاصل کر سکتے ہیں۔ تمام مراقبات کے بارے میں معلومات بھی درج ہے۔ معلومات کے لیے کلک لریں

1 thought on “نیت مراقبات حقیقت کعبہ ربانی، حقیقت قرآن مجید، حقیقت صلوٰۃ”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *