معزز قارئیں اس تحریر کا انگریزی ترجمہ آخر پر ہے۔
Dear reader the translation of this text in English is at the end of the page.
مراقبہ، ترقیب سے مشتق ہے ۔اس کا معنی انتظارِ فیض کرنے کا ہے ۔ اس میں چونکہ اللہ تعالیٰ کے فیض کا انتظار کیا جاتا ہے ۔ اس لیے اسے مراقبہ کہتے ہیں ۔ راز ِ الٰہی کے وقوف حاصل کرنے کے لیے آنکھ ،کان اور لب بند کرنا پڑتا ہے ۔
چشم بند و گوش بندولب بہ بند
گرنہ بینی سر حق بر من بخند
معمولات مظہریہ میں ہے کہ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں مراقبہ یہ ہے کہ پہلے آنکھ بند کرکے لطائف عشرہ میں سے کسی ایک لطیفہ کی طرف متوجہ ہونا چاہیے ۔ اور باری تعالیٰ جل جلالہ کی جانب سے اس لطیفہ پر فیض کا انتظار کرنا چاہیے ۔
ترجمہ: اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔
احسان یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت ایسے کرو گویا تم اسے دیکھتے ہو اور اگر اس کو نہیں دیکھتے تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے اور فرمایا کے اللہ تعالیٰ کا دھیان رکھو اپنے مقابل پاؤ گے ۔
(راوہ احمدی و ترمذی)
مذکورہ حدیث ، مراقبہ کی صاف و صریح دلیل ہے۔ اس بات کا ہردم دھیان رکھنا کہ خدا ہم کو دیکھ رہا ہے اور اس کی جانب سے مراقبہ ہے ۔
حضرت خواجہ خرد فرزند حضرت خواجہ باقی بااللہ رضی اللہ عنہ نے اپنی کتاب فوائح میں فرمایا مراقبہ یہ ہے کہ اپنی طاقت و قوت اور اپنے احوال و اوصاف سے منہ پھیر کر جمال الٰہی کا شوق اور اس کے عشق و محبت میں غرق ہو کر خدا وند تعالیٰ کے انتظار میں متوجہ ہو جانا ۔ ہمارے امام قبلہ حضرت شیخ بہاؤالدین نقشبندی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : کہ مراقبہ کا یہ طریق تمام راستوں سے زیادہ قریب ہے ۔ مراقبہ کا ثبوت بہت سی آیتوں اور حدیثوں سے ہے ۔قرآن مجید میں ہے :
واذکر ربک اذا نسیت
ترجمہ: یعنی تو اپنے رب کو یاد کر جب تو اس کو بھول جائے ۔
حضرت خواجہ معصوم صاحب رضی اللہ عنہ نے متعدد جگہ اپنے مکتوبات میں فرمایا کہ اس آیہ مبارکہ میں مراقبہ کا بیان ہے ۔ مراقبہ تمام سلاسل کے بزرگوں کا معمول ہے ۔ بالخصوص حضرات نقشبندیہ اس کو بہت ہی اہم سمجھتے ہیں جیسا کہ عبارت مذکورہ سے ظاہر ہوا کہ خدا تک رسائی کے لیے یہ راستہ تمام راستوں سے زیادہ قریب ہے چنانچہ علامہ ابوالقاسم قشیری نے اپنے رسالہ زیر حدیث مذکور فرمایا :
شیخ کا ارشاد ہے نبی ﷺ کا یہ فرمان ہے کہ تو اس کو نہیں دیکھتا تو وہ تجھ کو دیکھتا ہے ۔ یہ حالت مراقبہ کی طرف اشارہ ہے کیونکہ مراقبہ یہی ہے کے بندہ یہ یقین رکھے کہ رب سبحانہ و تعالیٰ اس کے ہر حال کو جانتا ہے ۔ بندہ ہر دم اور ہر حال میں اس کا علم و یقین رکھے یہی بندہ کے لیے ہر خیر اور نیکی کی جڑ ہے ۔
English Translation
Meditation (Muraqba) is a derivative of टर्गीब. It means to wait. Because Allah Ta\’ala\’s grace is awaited in it. That is why it is called meditation(Muraqba). One has to close the eyes, ears and lips to get the knowledge of God\’s secrets.
It is customary in the Muzhariyyah that the meditation (Muraqba) in the sequence of Aliya Naqshbandiyyah is that one should first close the eyes and focus on one of the Lataif Ushrah. And on the other hand, one should wait for the favor of Allah Almighty on this Latifah.
Translation: And the Messenger of Allah Hazrat Muhammad ﷺ said.
Kindness is to worship Allah as if you see Him, and if you do not see Him, then He is looking at you and He said, \”Take heed of Allah and you will find it.\”
The mentioned hadith is a clear argument for meditation (Muraqba). Always keep in mind that God is watching us and is meditating on His behalf.
Hazrat Khwaja Khurd son of Hazrat Khwaja Baqi Billah (RA) said in his book Fawaih that meditation is turning away from one\’s strength and power and one\’s circumstances and attributes and immersing oneself in God\’s love and desire for the beauty of God. To be attracted in waiting for Allah. Our Qibla Imam, Hazrat Sheikh Bahauddin Naqshbandi, may Allah be pleased with him, said: This method of meditation is closer than all other paths. The proof of meditation is from many verses and hadiths. It is in the Holy Quran:
واذکر ربک اذا نسیت
Translation: Remember your Lord when you forget Him.
Hazrat Khwaja Masoom Sahib, may Allah be pleased with him, said in several places in his letters that meditation is described in this blessed verse. Meditation is the norm of all the elders of the chain of command. In particular, the Naqshbandi people consider it very important, as it was evident from the text above that this path is closer than all the paths to reach God. Therefore, Allama Abul Qasim Qashiri said in his treatise under the hadith:
The Sheikh says that the Prophet ﷺ said that if you do not see him, he sees you. This state is an indication of meditation, because meditation is this, that the person should believe that God Almighty knows his every situation. The servant should have knowledge and belief in it at all times and in all situations, this is the root of all goodness and goodness for the servant.
Great information