کوئی سلیقہ ہے آرزو کا
کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے
کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
کسی کا احسان کیوں اٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں
تمہی سے مانگا ہے تم ہی دو گے تمہارے در سے ہی لو لگی ہے
کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
عطا کیا مجھ کو درد الفت کہاں تھی یہ پر خطا کی قسمت
میں اس کرم کے کہاں تھا قابل حضور کی بندہ پروری ہے
کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
بشیر کہیے نذیر کہیے انہیں سراجِ منیر کہیے
جو سر بہ سر ہے کلام ربی وہ میرے آقا کی زندگی ہے
کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے