اسباق سلسلہ عالیہ سہروردیہ ہاشمیہ سیفیہ شریف
طریقہ
سہروردیہ شریف کے اسباق بعینہ طریقہ و ترتیب قادریہ شریف کے اسباق کی طرح ہیں ۔ صرف مراقبہ میں فرق ہے کہ قادریہ شریف کا مراقبہ پانچ منٹ کا ہے جبکہ سہروردیہ شریف کا مراقبہ کم از کم بیس منٹ ہے اور اکثر زیادہ کی کوئی حد نہیں ۔ طریقہ قادریہ شریف میں مراقبہ پانچواں سبق ہے جبکہ سہروردیہ شریف میں نواں سبق ہے اور ترتیب میں بھی فرق ہے ۔ سلسلہ قادریہ شریف کے اسباق کی ترتیب دوسری پوسٹ میں درج ہے۔آپ کی آسانی کے لیے یہاں کلک کریں۔ سلسلہ عالیہ سہروردیہ شریف کے مراقبہ کی ترتیب اور طریقہ کار درج ذیل ہے۔
مراقبہ
اسباق سہروردیہ شریف مکمل کرنے کے بعد مدینہ منورہ کی طرف متوجہ ہو کر عطر لگا کر بیٹھ جائیں اور آنکھیں بند کر لیں( مراقبہ میں آنکھیں بند کرنا شرط ہے) اور لطائف میں سرور کی طرح ذوق و شوق سے ذکر شروع کریں پھر تمام انبیاء علیہم السلام کی ارواح مقدسہ کو حاضر فرض کر لیں اور تمام اولیا ء کرام کی ارواح طیبہ کو بھی دعوت دیں آسمان کے ملا ئکہ پھر زمین کے ملائکہ کو بھی دعوت دیں اور اپنے مرشد مبارک کو بھی ساتھ تصور کریں، جب وہ بھی حاضر فرض کریں تو وہ تمام مذکورہ ترتیب سے ذکر و اذکار کرتے رہیں گے پھر آپ اپنے اسباق کا ثواب کی ایک گٹھلی باندھ کر بطور تحفہ سر پر رکھ کر ان تمام ارواح مقدسہ کے ساتھ مدینہ منورہ روانہ ہو جائیں اور ان تمام کے ساتھ خود بھی لظائف میں ذکر کرتے رہیں ۔
پھر جب اس ذوق و شوق اور ذکر و اذکار میں مدینہ منورہ پہنچ جائیں اور روزہ اقدس پر حاضر ہو جائیں اور پھر ایسا فرض کریں کہ حضور پُر نور ﷺ نے اپنی مرقد مبارک سے باہر تشریف لا کر حلقہ ذکر تشکیل دے دیا ہے اور مجلس کے صدر آپ ﷺ مقرر ہوئے ہیں۔ اپنے مرشد مبارک کو حضور ﷺ کے دائیں طرف فرض کریں پھر آپ حضور ﷺ کو تحفہ پیش کریں اور مصافحہ بھی کریں پھر حضور ﷺ کے سامنے حلقہ ذکر میں بیٹھ جائیں اور ترتیب مذکورہ سے ذکر کرتے رہیں ۔ دوسرے سارے بزرگان بھی مذکور ترتیب سے ذکر کرتے رہیں گے اور حضور ﷺ کے سینہ مبارک سے فیض حاصل کرتے رہیں ۔
کم از کم بیس منٹ اور زیادہ کی کوئی حد نہیں بلکہجتنے وقت تک ذوق و شوق باقی ہو۔ جب مراقبہ ختم کرنے کا ارادہ کریں تو نبی اکرم ﷺ سے اجازت مانگیں اور رجوع قہقری سے مکان مراقبہ کو واپس ہو جائیں اور دوسری ارواح مبارک بھی اپنی اپنی جگہ واپس ہو جائیں گی ۔ جب آپ اپنے مکان پر آپہنچیں تو مراقبہ ختم کریں۔ ( یہ کوئی وہمی مفروضہ نہیں بلکہ اہل کشف سالکین یہ معاملہ کشفاََ دیکھتے ہیں اور جن سالکین کو کشف حاصل نہ ہو ان کو حضور ﷺ کا فیض ضرور حاصل ہوتا ہے۔)