A Visit to Khanpur Dam Orange Lake resort and Khanpur Dam Water Park and Water Sports. My story in my words.
خان پور ڈیم کی سیر(khanpur dam water sports and adventure)
معزز قارئین اس جیسی اپنی پوسٹ لگوانے ، اپنی ذاتی ویبسائیٹ بنوانے کے لیے رابطہ کریں۔ پوسٹ اچھی لگے تو کمنٹ ضرور کریں۔
سیر و تفریح خوشگوار زندگی کا ایک اہم پہلو ہے۔ صحت افزاء مقامات کی سیر نہ صرف صحت کو بہتر بناتی ہے بلکہ ذہنی طور پر انسان کو تر و تازہ کر دیتی ہے۔ سیرو تفریح صرف گھومنے پھرنے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ مطالعاتی دورہ بھی ہو سکتا ہے۔ سیر و تفریح میں طرح طرح کی معلومات سیکھنے کو ملتی ہے۔ مگر یہاں میرا مقصد ان تفصیلات میں جانے کا نہیں ہے بلکہ میں آپ سب کے ساتھ اپنا تجربہ شئیر کرنا چاہتا ہوں۔ امید کرتا ہوں میری فراہم کردہ یہ معلومات آپ کے لیے فائدہ مند ہو گی۔ اس معلومات کی بنا پر آپ کو اپنی تفریحی مقامات کی سیر کےمنصوبوں میں مدد مل سکتی ہے۔
خان پور ڈیم کا فاصلہ(Khanpur Dam Location distance)
آج کل کے اس جدید دور میں گوگل نے فاصلہ معلوم کرنا بہت آسان بنا دیا ہے۔لیکن آسانی کے لیے میں یہاں اپنے علاقے سے خان پور ڈیم تک کا فاصلہ بتانا بہتر سمجھتا ہوں۔ کھاریاں سے خان پور ڈیم کا فاصلہ تقریباََ 193 کلومیٹر ہے۔ اگر راستے میں بغیر کسی جگہ رُکے سفر کیا جائے تو 4 گھنٹے میں بندہ پہنچ جاتا ہے۔ اگر ناشتہ وغیرہ کیا جائے تو ایک گھنٹہ زیادہ لگ سکتا ہے۔
آغاز سفر
ہم کھاریاں سے صبح 6 بجے خانپور ڈیم کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ راستے میں تھوڑے تھوڑے وقت کے لیے رُکے مگر سفر رواں دواں رہا۔ آخر کار مندرہ کے قریب میاں جی ہوٹل پر ناشتہ کرنے کے لیے رُکے۔ یہ کھانے پینے کے لیے پہلا پڑاؤ تھا۔ اوہو بہت معذرت اپنا اور اپنے دوستوں کا تعارف کروانا تو بھول ہی گیا۔ بندہ نا چیز کا نام محمد یاسین سیفی ہے اور میرے ساتھ میرے بہت ہی پیارے اور زندہ دل ہر دل عزیز دو دوست تھے۔ جن کے نام تصور نواز اور وقاص ظفر ہیں۔ الگ الگ سیر تو بہت کی سب نے مگر ہمارا ایک ساتھ سیر کا یہ سفر پہلا ہے۔
ناشتہ کے بارے میں
میاں جی ہوٹل لالہ موسیٰ کی مندرہ میں یہ ایک شاخ ہے ۔ اس کا ماحول صاف ستھرا تھا۔ میں نے اور وقاص صاحب نے تندوری پراٹھا اور انڈہ آرڈر کیا اور تصور صاحب نے پراٹھے کے ساتھ دال منگوائی۔ پراٹھا دیسی گھی کی دُھونی والا تھا۔ ناشتہ مزے سے کھایا ساتھ میں چائے پی جو اعلیٰ معیار کی تھی۔ روزمرہ کے معمول سے ذرا ہٹ کر بھاری ناشتہ کر لیا بعد اسپرائٹ پینے کے رکنا پڑا۔
راولپنڈی سے خان پور ڈیم (Khan Pur Dam)
راولپنڈی کے راستے سے پشاور روڈ پر نکلے ۔ تھوڑی دیر سفر کے بعد ہمیں ٹیکسلا میوزیم والے روڈ پہ مڑنا تھا مگر باتوں باتوں میں آگے نکل گئے۔ ہائے میں نے کہا گوگل میپ تو چیک کریں یہاں مڑنا تھا ہم نے مگر دیر ہوچکی تھی۔ اُف 30 منٹ دوبارہ واپسی کا سفر کرنا پڑا۔ آخر کار ہم ڈیم پر پہنچ ہی گئے۔
خان پور ڈیم (Khan Pur Dam)
الحمد للہ منزل مقصود پر پہنچ کر بہت خوشی ہوئی۔ ہم ٹیکسلا والی طرف سے گئے تھے جیسے ہی پہنچے ہماری دائیں طرف کشتیوں وغیرہ کا انتظام تھا۔ یہاں پر ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اگر تو پیرا سیلنگ کرنی ہو۔ یعنی پیراشوٹ کی مدد سے ہوا میں اُڑنے کا من ہو تو پھر آپ کو دائیں طرف ڈیم پر اترنے کی بجائے آگے سیدھا اورنج لیک پر چلے جانا چاہیے۔ آپ سوچ رہے ہوں گے ایسا کیوں کہا؟ اچھا سوال تھا اور اس کا جواب ہے بچت۔ وہ اس لیے کہ جب پہلے پوائنٹ سے آپ ہیرا سیلنگ کو جائیں گے تو یہاں سے کشتی پر کرایا دے کرکسی اور پیرا سیلنگ کے مقام پر پہنچے گے۔ اس لیے بہتر مشورہ یہ ہے کہ آپ اپنی گاڑی پر پہلے اورنج لیک پر پہنچ جائیں۔
Orange Lake Resort, Jet Ski, Para Sailing
یہ وہ مقام تھا جہاں ہم پہنچنا چاہتے تھے۔ لیکن پہلے پوائنٹ پر ہم نے جیٹ سکائی کا سفر کر لیا تھا مگر مزا اس لیے نہیں تھا آیا کہ اس نے خود ہی کشتی کو ڈرائیو کیا اور ہمیں ڈرائیو کرنے نہیں دیا۔ جس سے ہمارا دل ٹوٹ گیا تھا۔ اورنج لیک پر ہی آپ کو ہر قسم کشتی پر سفر کرنا میسر ہو گا۔ ہم نے سب سے پہلے پیرا سیل کرنے کا ارادہ کیا۔ ڈر تو سب کو تھا مگر ہم نے سب سے پہلے وقاص صاحب کو یہ معرکہ سر کرنے کو کہا ۔ بھائی صاحب مان ہی گئے۔ اُس کے لیے سارا سازو سامان پہن کر ہم تیار تھے ۔
Para Sailing at Orange Lake Khanpur Dam
یہ لیں جی وقاص بھائی صاحب ہوائی سفر کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے 500 کیمرے والے کا خرچ کیا جو ہمیں فضول ہی لگ رہا تھا۔ مگر یہ ویڈیو جو ادھر اپ لوڈ کر رہا ہوں دیکھ کر کہا کاش ہم بھی یہ خرچہ کر ہی لیتے۔ بقیہ نظارہ آپ خود دیکھ لیں الفاظ میں کیسے بیان ہو گا۔
یہاں پر اب دوسرا نمبر میرا محمد یاسین سیفی صاحب کا تھا۔ کام تو مشکل تھا مگر ہمت کر کے آگے ہوا۔ انہوں نے رسے باندھے مجھے کچھ سمجھانے کے لیے کہا ہوش گھم تھے کہاں سمجھ آنی تھی۔ سر کو ہلا کر ہاں میں ہاں ملا دی۔ میرا یہ زندگی کا پہلا ہوائی سفر تھا۔انہوں نے دوڑنے کا کہا تو جناب میں چند قدم ہی چلا تھا کہ پیرا شوٹ نے ہوا میں بلند کر دیا۔ ایک دم سے میں او پر بلندیوں میں تھا ۔ بہت ڈر لگ رہا تھا ۔ ایک دم سے یاد آیا بلندی پر جاتے ہوئے اللہ اکبر کہنا چاہیے تو فوراََ میں نے پڑھا تھر تھراتے ہوئے الفاظ میں۔ خیر ذرا سنبھلا تو مزا آنے لگا۔
بلندی پر چڑھنے کی دعا اللہ اکبر
اوپر سے نیچے زمیں کی طرف دیکھنا بہت بھلا لگ رہا تھا۔ رسے سے بندھی ہوئی کشتی سانپ کی طرح لہرے بنا رہی تھی۔ کبھی میں دور پہاڑوں کو دیکھتا اور کبھی پانی کو۔ اتنے میں نیچے سے کشتی والے بھیا نے آواز لگائی دائیں طرف والی رسی کو کھینچیں۔ اس کو کھینچ کر اندازہ ہوا کہ اس کی مدد سے اپنی مرضی کی جگہ اترا جا سکتا ہے۔ پس میں بس زمین پر اتر ہی آیا ۔ زمین پر جھٹکے سے پاؤں لگے ہلکا سا درد محسوس ہوا مگر جتنا مزا آیا تھا نا سب بھول گیا۔
اب باری جناب تصور نواز صاحب کی کیمرے والا موبائل میں نے تھاما ان کی ویڈیو بنانے کے لیے اور جناب ہواؤں میں اُڑنے لگے ۔ بھائی تصوربھی خوب لطف اندوز ہوئے اس ہوائی سفر میں۔ انہوں نے چپل پہن رکھی تھی جناب نے بتایا کے مجھے یہ بھی ڈر رہا جوتا ہی نہ گِر جائے اوپر سے۔ اس سے سیکھ ملی چپل نہیں بھایا۔
آپ سوچ رہے ہوں اپنے لیے اتنا لمبا پیرا گراف لکھا اور دوستوں کے لیے کنجوسی بھائی اصل میں انہوں نے اتنی تفصیل سے بتایا ہی نہیں۔
Cliff Jumping and Holiday inn club vacations at orange lake resort east village
اب سوچا ناشتہ تو ہضم نہیں ہو رہا تو پہلے پانی میں اونچی اونچی چھلانگیں لگاتے ہیں اور تیراکی کرتے ہیں ۔ پھر ہم نے کشتی کرائے پر حاصل کی روانہ ہو گئے۔ یہاں پر یہ سیکھ حاصل ہوئی کہ فیملی بوٹ میں سفر کرنے سے تو یہ ہی بہتر ہے کلف جمپنگ کی جائے ایک تو سفر لمبا اور ساتھ میں کلف جمپنگ بھی کریں۔ خیر وہاں پہنچ کر پہلا مرحلہ یہ تھا کہ پہلے چھلانگ کون لگائے تو یہ معرکہ جناب تصور نواز صاحب نے سر کیا پیچھے پیچھے ہم چلے۔
سوچا تھا چھلانگ لگانے کے لیے خاص جگہ ہو گی مگر ایسا نہیں تھا۔ پہاڑی کنارے جو قدرتی طور پر پتھریلے تھے۔ ان سے ہی جمپنگ کی۔ اونچائی بڑھاتے گئے ہر دفعہ تصور بھائی آگے اور ان کے بعد وقاص بھائی اور پیچھے پیچھے ہم چلے۔
ہم نے چھلانگیں لگائی بہت مزہ آیا۔ مگر مجھ سے ایک غلطی ہو گئی تھی کہ میں جو جیکٹ پہنی تھی اس سائز بڑا تھا۔ میں نے کسی بڑے پیٹ والے کی اٹھا کر پہن لی۔ اوپر ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے مجھے کتنا نقصان ہوا اس کی وجہ سے میں جب بھی چھلانگ لگاتا جیکٹ مجھ سے پہلے میرے سر پہنچ جاتی تھی۔
ایک نئی سیکھ
آپ سوچ تو رہے ہوں گے نا چیک کر کے بھائی صاحب پہننی تھی۔آپ کی بات درست ہے لیکن فرسٹ ٹائم تھا نا جناب اگلی دفعہ جب جاؤں گا ضرور چیک کروں گا۔ آپ بھی اس بات کا دھیان رکھیے گا یہ نہ ہو میری طرح پچھتاوا رہے۔
آخر وقت مقررہ ایک گھنٹہ گزر گیا اور کھایا پیا ہضم ۔ واپسی کی طرف سفر رواں دواں ہو گیا۔ جب کشتیوں کے اڈے پر پہنچے ان سے درخواست کی جیٹ سکائی رائڈنگ کے لیے اور وہ اس شرط پر رضا مند ہوئے کی ایک بندہ ان کا بھی ساتھ ہو گا تو اس طرح یہ خواب بھی پورا کر ہی لیا۔
Lunch at Orange lake resort
Some Pictures of Orange Lake resort and Khanpur Dam Water Park and Water Sports
Orange Lake Resorts بہت ہی صاف ستھرا ماحول تھا۔ کام کرنے والے لوگ بہت اخلاق والے تھے۔ یہاں پر اگر آپ رات رہنا چاہیں تو دس بارہ ہزار میں ایک کمرہ ملا جاتا ہے جس میں ایک ڈبل بیڈ اور ایک سنگل ہوتا اور ایک فیملی آسانی سے رات گزار سکتی۔ سب سے اچھی بات یہ کہ ایک ناشتہ بھی مفت ملے گا۔
ہم نے کیا سیکھا؟
سفر کرتے ہوئے باتوں میں اتنے مگن نا ہو جائیں کہ رستہ ہی بھول جائیں۔ سفر کی تمام تر ذمہ داری ایک فرد کے ذمے لگا دیں اور حساب کتاب گھر واپس آ کر کریں تاکہ سیر کا مزہ خراب نہ ہو۔ جس بھی پوائنٹ پر سیر کے لیے جائیں وہاں پر موجود سگرمیوں میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں اور خوب لطف اندوز ہوں۔
مزہ آیا پڑھ کر اور کچھ تجسس بھی پیدہ ہوا یہاں کہ سیر کرنے کا ۔۔۔۔
ایک معلوماتی اور دلچسپ تحریر تھی ۔۔۔۔
شئیرنگ کےلئے بہت شکریہ
بہت شکریہ جناب محسن بھائی
Pingback: Five Strong Tips- Awareness to Make Mental Health Good - InfoDesk