فناء
طریقت کی اصطلاح میں ما سوا اللہ کے نسیان فناء کہلاتا ہے یعنی ذات حق تعالیٰ کی ہستی مطلق کا سالک کے ظاہر و باطن پر ایسا غلبہ ہو جائے کہ اس کا اپنا وجود اضافی معتبر نہ رہے اور صرف وجود حقیقی مستحضر رہ جائے اس طرح کہ بندہ اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے تابع ہو جائے اور اس کے اعضاء و جوارح سے اللہ تعالیٰ کی مرضی کے خلاف کوئی کام سرزد نہ ہو۔
عاشقی چیست بگو بندہ جاناں بودن !
دل بدست و گرے دادن و حیران بودن
بقا ء
مرتبہ بقاء میں جن اشیاء (آفاق و نفس) کا نسیان ہو گیا تھا ۔ سالک کو پھر دوسروں کی تکمیل و ہدایت کے لیے انہی اشیاء کی طرف لُٹا دینا بقاء کہلاتا ہے ۔ یعنی کامل فناء کے بعد سالک کو جو کیفیت حاصل ہوتی ہے اس کو بقاء کہتے ہیں اور فناء النفاء کے بعد حاصل ہونے والی کیفیت کو بقاء البقاء کہتے ہیں ۔
مبارک
یہ اصطلاح ہے اور اس سے مراد حضرت قیوم زماں اخوندزادہ سیف الرحمٰن مبارک کی ذات اقدس ہے ۔
سالک و سلوک
سلوک کا معنی ہے راستہ یعنی اللہ تعالیٰ کے قرب اور وصل کے رستے پر چلنا ۔ سالک وہ ہے جو قرب حق کے راستوں اور طریقت کی منزلوں کو مجاہدات و ریاضات اور اتباع سنت اور شریعت کے ذریعے طے کرے ۔ مجذوب و سالک کی دو قسمیں ہیں ۔ سالک مجذوب اور مجذوب سالک ۔ سالک مجذوب وہ ہے جس کو سلوک کی انتہا میں جذبہ نصیب ہو اور مجذوب سالک وہ ہے جس کے سلوک کی ابتداء جذبہ سے ہو۔ بعض نے سالک کی دو اور قسمیں کی ہیں ۔ ایک وجہ اللہ کے طالب اور دوسرے بہشت اور آخرت کے طالب ۔
توجہ شیخ
اپنی قلبی طاقت دوسروں کے دلوں پر ڈالنے کا نام توجہ ہے۔ واضح ہو کہ سلوک کی منزلوں میں شیخ سبق کے لیے توجہ کے ذریعے مرید اور طالب کے لطائف اور موارد فیض پر فیض القاء کرتا ہے ۔ حضرت اخند زادہ مبارک فرماتے ہیں کہ توجہ کرتے وقت اپنے جسم کو شیخ کا جسم تصور کرے اور توجہ کا انداز بھی اپنے شیخ والا اپنائے ۔
واصلین کی دو قسمیں
اول وہ مشائخ کرام رحمتہ اللہ علیہم اجمعین جو حضرت رسول اللہ ﷺ کی پیروی کامل کی وجہ سے ماذون ہو چکے ہیں ۔ وہ خود کامل ہیں اور دوسروں کو کامل بنانے والے بھی ۔ عنایت الٰہی نے ان کو عین جمع میں استغراق کے بعد ہی فناء کے پیٹ سے نکال کر بقاء کے میلان میں پہنچایا ہے ۔ دوسری قسم میں وہ جماعت ہے جسے درجہ کمال کے بعد خلق کی تکمیل اور رجوع کا کام ان کے حوالہ نہیں کیا ہے ۔ وہ سجر جمع میں غرق ہوئے اور بطن فناء میں ان کو استہلاک حاصل ہوا اور ساحل بقاء ان کے ہاتھ نہ آیا ۔ فناء و بقاء یعنی ولایت خاصہ مرکب ہے ۔ فنا و بقا سے فنا فی الحق کا مطلب یہ ہے بندہ سے غیر حق کا شہود ساکت ہو جائے اور بقاء الحق میں اللہ تعالیٰ کی آگاہی کا رہنا اور اس کی غیر آگاہی کا نہ رہنا ہے۔
بہت اعلیٰ معلومات ہے